Miyazaki Mango

جامنی آم کے استعمال اور صحت سے متعلق فوائد:

 میازاکی آم دنیا کے مہنگے آموں میں سے ایک ہے اور گذشتہ سال بین الاقوامی مارکیٹ میں یہ فی کلوگرام 2.70 لاکھ میں فروخت ہوا ۔ ہندوستان نے بھی اسی طرح کی ترقی شروع کردی ہے۔ یہاں آپ کو جاننے کی ضرورت ہے۔



جامنی آم کے  استعمال اور فوائد:

 موسم گرما آم کا موسم ہے اور ہندوستان آم کی سب سے زیادہ اقسام پیدا کرنے والاملک ہے جس میں بائیگن پیلی ، دسہری ، الفونس ، لنگڑا ، کیسر، چوسا،طوطا پری ، بادام اور بہت سے دوسری اقسام شامل ہیں۔ غذائیت اور ذائقہ سےبھر پور ، یہ پکے ہوئے گودےدار پھل کے طور پر ، ٹھنڈےمشروب کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں ، اور یہ یہاں تک کہ مختلف پکوانوں جیسے چٹنیوں ، آم پانوں ، آم کے اچار ، آم کیریلا ، گوشت ٹینڈرائزر ، اور سلاد میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آم کی سب سے مہنگی قسم جاپان میں پائی جاتی ہے؟

 جامنی رنگ کا آم عرف عام میں ‘‘  میازکی آم  ’’ جاپان کے شہر میازاکی میں کاشت کیے جانے والے مشہور پھلوں میں سے ایک ہے۔ تاہم ، حال ہی میں ، ہندوستان نے بھی اسی کی تیاری شروع کردی ہے۔

میازاکی آم کیا ہے؟

میازاکی آم دنیا کے مہنگے ترین آم میں سے ایک ہے اور گذشتہ سال بین الاقوامی مارکیٹ میں یہ فی کلوگرام 2.70 لاکھ میں فروخت ہوا تھا۔ ان آموں کو 'تائیو-نو-توماگو' یا  'سورج کی روشنی کے انڈے' کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ پیلے رنگ یا  سبز رنگ کا نہیں ہوتا ہے ، جب یہ پک جاتا ہے تو یہ جامنی رنگ سے سرخ ہوتا ہے اور شکل ڈایناسور کے انڈوں کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ، یہ آم وزن میں 350 گرام سے زیادہ ہوتا ہے اور ان میں 15 فیصد یا اس سے زیادہ چینی کی مقدار ہوتی ہے۔

ان آموں کی کاشت کو ایک بہترین ترتیب کی ضرورت ہے۔ کافی گھنٹے دھوپ ، گرم موسم ، کافی بارش۔

 این ڈی ٹی وی کی رپورٹس کے مطابق ، یہ آم سال 1984 میں میازکی شہر میں کاشت کیے جارہے تھے۔ یہ صرف اپریل سے اگست تک دستیاب ہے۔ سب سے زیادہ ورسٹائل ذائقہ رکھنے کے علاوہ ، آم کو صحت سے متعلق بہت سے فوائد ہوتے ہیں۔ اسے ایسے ہی  نہیں 'پھلوں کا بادشاہ'  کہا جاتا ہے۔

 

میازکی آم کی قیمت کیا ہے؟

یہ نایاب پھل جاپان میں فروخت ہونے والا سب سے مہنگا پھل ہے۔ اس کی قیمت  6008 سے لے کر 2 آم کے ایک ڈبہ کے لئے 2.7 لاکھ روپے ہے۔ یہ آم تھائی لینڈ ، فلپائنی ، اور ہندوستان میں بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ، مدھیہ پردیش کے جبل پور میں ایک جوڑے ان نایاب آموں کی پرورش کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے آم کے دو درختوں کی چوری کو روکنے کے لئے چار گارڈز اور چھ کتوں کو بھی تعینات کیا۔

Miyazaki Mango#


MIYAZKI MANGO (news)

 آپ نے آم کی کئی قسموں کے بارے میں پڑھا ہوگا، سُنا ہوگا اور ذائقہ سے بھی آشنا ہوں گے۔مگر اس خبر کے بعد آپ یقیناً   

 آم کی اس نایاب قسم کو دیکھنے اور چکھنے کے ضرور خواہش مند ہو جائیں گے۔

یہ آم  کوئی عام نہیں بہت خاص ہے، 2.7 ۔لاکھ روپےکلو فروخت ہوتا ہے۔

جاپانی نسل کے اس آم کو مدھیہ پردیش کے جبل پور میں اُگانے والے شخص نے اس کی حفاظت کے لیے ۴ محافظ اور ۶ کتے تعینات کیے ہیں۔

آم کھانا سب کو پسند ہوتا ہے۔ کاشتکاروں کو یہ آم آپ تک پہچانے کے لیے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔آم کو چوری ہونے سے بچانے کے لیے بھی انہیں جد وجہد کرنی پڑتی ہے۔ یو ں تو باغبان ہی اس کی حفاظت کرتے ہیں لیکن اگر آمد کچھ زیادہ قیمتی ہو تو اس کی سیکوریٹی پر بھی اچھی خاصی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ایسے ہی ایک آم کے باغ کی سیکوریٹی موضوع ِ بحث ہے۔ آم کا یہ مشہور باغ مدھیہ پردیس میں واقع ہے۔یہاں کے جبل پور کے رہنے والے سنکلپ پریہار نے آم کی ایسی قسم اُگائی ہےجو بازار میں 2.5  لاکھ میں فروخت ہوتی ہے۔پہلے تو انہیں خود ہی نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے کون سا آم اُگایا ہے؟ جب سنکلپ اور اس کی بیوی کو اس کے بارے میں معلوم ہواتو انہوں نے اس کے لیے  سیکوریٹی گارڈ اور کتوں کو تعینات کیا۔ فی الحال آم کے ان درختوں کی سیکوریٹی پر ۴ گارڈ اور ۶ کتے تعینات ہیں۔

جاپانی آم ‘ میازاکی’ سونے کی طرح مہنگا ہے۔

سنکلپ اور اس کی بیوی بتاتی ہیں کہ ٹرین کے ذریعہ چنئی جانے کے دوران ایک شخص نے انہیں اس کا پودا دیا تھا۔ انہوں نے گھر آکر اپنے باغیچے میں یہ آم لگادیا۔ انہیں خود نہیں معلوم تھا کہ یہ کون سا آم ہے ؟

        جب ان کے درخت بڑے ہوئے اور ان درختوں پر سرخ رنگ کے آم نظر آنے لگے تو انہیں حیرانی ہوئی۔ اس کے بعد جب تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ انہوں نے آم کی سب سے مہنگی قسم میں سے ایک ‘ میازاکی ’ آم اُگالیا ہے ۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت ۲ لاکھ ۷۰ ہزارروپے فی کلو ہے۔

گزشتہ سال چوری ہونے کے بعد سیکوریٹی انتظام کیا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق باغ کے مالک کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کچھ چوروں کو اس کے بارے میں معلوم ہوگیا تھا اور انہوں نے باغیچے میں چوری کرلی تھی۔ وہ آم تو چُرا کر لے گئے لیکن پودوں کو ہم نے بچا لیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال ہم نے آم کی حفاظت کے لیے سخت انتظامات کیے ہیں۔اب اگر کوئی چوری کرتا ہے تو اسے پہلے ۶ کتوں اور ۴ محافظوں کو مات دینا ہوگا تب ہی وہ آم تک پہنچ سکے گا۔

۲۱ہزار روپے کا ایک آم

اس طرح کی سخت سیکوریٹی کے پیچھے ایک وجہ یہ ہے کہ باغ کے مالک کو ایک خریدار بھی مل گیا ہے۔ گجرات میں رہنے والے ایک تاجر نے میازاکی آم خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہےاور اس تعلق سے ایک معاہدہ بھی ہوچکا ہے۔ وہ ایک آم کے ۲۱ ہزار روپے دے کر خریدنے کے لیے تیار ہے۔میازاکی آم میں بیٹا کیروٹین ، فولک ایسڈ اور اینٹی آکسیڈینٹ بھر پور مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو آنکھوں کی روشنی کے لیے بھی اچھے ہیں۔ جاپان کے میازاکی شہر میں یہ پہلی مرتبہ کاشت کیا گیا تھا، اس لیے اس سرخ آم کا نام بھی میازاکی آم ہے۔

بشکریہ ۔۔ انقلاب





Two Letter Words

 Today, We are learning 2 letter Words.

am  ,  an  ,  as  ,  at  ,  be  ,  by

do  ,  go  ,  he  ,  hi  ,  if  ,  in

is  ,  it  ,  me  ,  no  ,  of  ,  or

on  ,  so  ,  to  ,  us  ,  up  ,  we

#education      #learning    #online teaching



Mumbai ki Jama Masjid

 ممبئی کی جامع مسجد 

ممبئی کی تاریخی جامع مسجد کے وسیع وعریض حوض کی 22برس بعد مکمل صفائی

230 سالہ اس قدیم مسجد کی بنیادیں حوض پرقائم ہیں اورقدرتی طور پر دیواروں اور فرش سے میٹھے پانی کےمتعدد چشمے جاری ہیں۔

ممبئی کرافورڈ مارکیٹ کی تاریخی جامع مسجد کے وسیع و عریض حوض کی 22برس بعد اس طرح مکمل صفائی کی جارہی ہے کہ حوض کا پورا پانی نکال دیا گیا ہے ، اب مٹی وغیرہ صاف کی جارہی ہے۔ اس کام کے لئے  3 بڑے واٹر پمپ لگائے گئے  ہیں اور25  سے زائد عملہ آرکیٹکٹ اور انجینئر کی نگرانی میں اس کام پر مامور ہے ۔ 230 سالہ اس قدیم اورتاریخی مسجد کی بنیادیں 160 فٹ لمبے اور 70  تا 80 فٹ چوڑے حوض پرقائم ہیں اورقدرتی طور پر حوض کی دیواروں اور فرش سے میٹھے پانی کے متعدد چشمے جاری ہیں۔ان چشموں میں سے کسی میں کم تو کسی سے کافی مقدار میں اس قدر پانی نکل رہا ہے کہ صفائی کے بعد پھر پانی جمع ہوجاتا ہے ۔اس کے باوجود دیواریں مکمل طور پر محفوظ ہیں۔عملہ اسے دیکھ کر حیران ہے ۔5 دن سے پانی کی نکاسی کی گئی اب مٹی صاف کی جارہی ہے ۔اس کے علاوہ حوض میں موجود مختلف اقسام کی مچھلیوں کو بحفاظت بڑے بڑے ٹینک میں رکھا گیا ہے، صفائی کا کام مکمل ہوجانے کے بعد انہیں دوبارہ حوض میں    ڈال دیا جائے گا۔

 

 جامع مسجد کے اس حوض میں اندر سے اوپرتک 18 سیڑھیاں بنائی گئی ہیں اوران سیڑھیوں میں سے 8 سیڑھی تک ہمیشہ پانی رہتا ہے ۔حوض کی گہرائی 12 تا 14 فٹ ہے۔  بہت سے مصلیان اس میں داخل ہوکر وضو کرتے ہیں ۔

 

 پانی کو اب ہمیشہ صاف شفاف رکھنے کےلئے آکسیجن مشین کی تنصیب کافیصلہ کیا گیا ہے تاکہ پانی کی ہیئت یا رنگ وغیرہ تبدیل نہ ہو اور از خود صاف ہوتا رہے۔

 

 تقریباً 17 سال پہلے حوض کی صفائی کی گئی تھی لیکن اس وقت حوض کا پورا پانی خالی نہیں کیا گیا تھا بلکہ پانی کو صاف کیا گیا تھا لیکن اس وقت چونکہ لاک ڈاؤن ہے اورمسجد میں محض عملہ ہی نماز ادا کر رہا ہے اورپانی کی ہیئت بھی بدل گئی تھی اس لئے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اس کام کا آغاز کیا گیا اور امید ہے کہ جب چند دن میں کووڈ کے حالات میں مزید بہتری کے بعد مساجد میں پہلے کی طرح مصلیان نماز ادا کریں گے تو اس صاف صفائی کا وہ مشاہدہ کرسکیں گے۔

 

 نمائندۂ انقلاب کے استفسار کرنے پر ان تفصیلات سے جامع مسجد ٹرسٹ کے چیئرمین شعیب خطیب نے آگاہ کروایا ۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ سال ہی اس کام کے لئے ترتیب بنائی گئی تھی لیکن چونکہ اس کام کےلئے مختلف ماہرین کی خدمات درکار تھیں اورسب کی موجودگی ضروری تھی جو گزشتہ سال کسی سبب ممکن نہ ہوسکی ،اس دفعہ ترتیب بن گئی اورنہ صرف کام کا آغاز کر دیا گیا بلکہ آدھے سے زیادہ کام مکمل بھی کر لیا گیا ہے۔

صاف صفائی کے دوران مسجد کی دیواریں ، طرز تعمیر، پختگی اورمضبوطی دیکھ کرخوش گوار حیرت ہوئی کہ 230 سال سے پانی پر کھڑے رہنے کے باوجود اللہ کے مقدس گھر کی دیواروں کو نقصان نہیں پہنچا ہے اور انجینئروں کے مطابق بحمداللہ مسجد کی دیواریں پوری طرح سے محفوظ اور مضبوط ہیں۔

 

ممبئی کی اس تاریخی جامع مسجد میں شاندار لائبریری ہے جس میں مختلف موضوعات پر 16000 نادر و نایاب کتابیں ہیں۔

 

ان کتابوں کو مکمل طور پر محفوظ رکھنے کے لیے کچھ عرصہ قبل انکا ڈیجیٹائزیشن کیا گیا ہے۔

جامع مسجد میں قدیم روئت ہلال کمیٹی ہے، جو سو سال سے زائد پرانی ہے.

یہاں چاند کے تعلق سے علماء اور روئت ہلال کمیٹی کے اراکین کے باہمی مشورہ سے شریعت مطہرہ کی روشنی میں عامۃ المسلمین کی راہنمائی کی جاتی ہے۔

 بشکریہ۔۔

سعید احمد خان انقلاب ممبئی




 

Muhasba

 

امید کرتا ہوں یہ انتخاب پڑھنے کے بعد کچھ تو تبدیلی آئے گی.N@R@

کوئی اہتمام سے تیار ہوا ہے بہت خوش ہے اور اچھا لگ رہا ہے،آپکی نظروں میں ستائش ہے جو سامنے والا  با آسانی دیکھ بھی سکتا ہے لیکن آپ نے زبان سے تعریف نہیں کرنی۔

 

کسی نے نیا گھر لیا ہے،نفاست سے سجایا ہے اور آپ کے اچھے جملوں کا منتظر ہے لیکن آپ ہیں کہ منہ باندھے بیٹھے ہیں،آپکو اسوقت اپنی ساری حسرتیں یاد آئینگی آپ مارے باندھے چند جملے کہیں گے لیکن کھل کے خوشی میں شریک نہیں ہونا۔

 

کسی نے بہت اچھا کھانا پکایا ہے ،آپ نے سیر ہو کر کھایا ہے ۔لوگ کھل کے داد دے رہے ہیں ،آپ کو دل سے پسند بھی آیا ہے لیکن آپ نے گویا زبان تالو سے چپکا لی ہے اور سراہا بھی تو یوں کہ "وہ جو میری فلاں فلاں کزن ہے وہ بھی اس ترکیب سے بناتی ہے بہت اچھا بنتا ہے"۔دراصل یہ مری ہوئی تعریف آپکو اپنے پاس ہی رکھنی چاہیے تھی۔

 

کسی میں کوئی خوبی ہے،کوئی صلاحیت ہے ،لوگ اسے سرہاتے ہیں،آپ دل ہی دل میں اسکی خوبی کے معترف بھی ہیں لیکن کبھی حوصلہ افزا کلمات منہ سے نہیں نکالتے کہ چھوڑو کہیں سر پہ ہی نہ چڑھ جائے۔

 

آپس میں کچھ مسئلہ ہوا ہے۔غلطی آپکی ہے لیکن آپ رشتے میں بڑے ہیں اسلئے معافی مانگنا تو بہت دور کی بات ہے نہ آپ اسے قبول کریں گے نہ رساؤ سے سلجھانے کے کوشش کریں گے بلکہ اپنے مرتبے کے بل پہ آپکی کوشش ہوگی کہ سارا ملبہ دوسرے پہ گرا دیا جائے 

 

کوئی دولت،طاقت یا مرتبے کی حیثیت سے آپ سے تھوڑا کم ہے،اس کے سامنے آپ کی گردن میں ہمیشہ سریہ رہیگا اور آپ اسے ہمیشہ دل میں کم تر گردانیں اور حقیر لہجہ اپنائیں گے

 

کس کے بچے مطیع اور فرماں دار ہیں ،   نیک ہیں اور اچھی جگہوں پہ پہنچ گئے ہیں آپ کہیں گے کہ اللہ جیسے چاہے جہاں پہنچا دے  بندوں کی کیا استطاعت (چلو بھئی اللہ     کا نام بھی لے لیا اور دوسرے کو بے عزت بھی کر دیا).



 

ٹیکنالوجی کی بدولت آج یہ مناظر سوشل میڈیا پہ بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔کسی کو فرینڈ نہیں بنانا،کسی کو نظر انداز کرنا ہے۔کوئی اپنی کامیابی کی خبر ڈالے تو پڑھ کے انجان بن جانا کہ اچھا یہ ہوا تھا اصل میں ہم تو زیادہ فیس بک یوز ہی نہیں کرتے۔کچھ لوگ بیچارے یہ جانے بغیر کہ واٹس ایپ کے میسج پہ انفو دیکھ لی جائے تو پتا چل جاتا ہے کہ پیغام پہنچ گیا اور پڑھ بھی لیا گیا ہے کہتے ہیں ارے پتا ہی نہیں چلا کب آیا آپکا مسیج۔

 

کوئی تصویر پسند آئی کوئی تحریر پسند آئی کسی کی بات نے دل پہ دستک دی اور کئی دن جکڑے رکھا لیکن اسکو اس بات کا پتا نہیں چلنے دینا،نہ کمنٹ کرنا ہے نہ لائیک کے بٹن کو شرف بخشنا ہے۔پروفائل اور پیج پہ چپکے چپکے جھانکیں گے،پورا پورا کھنگالیں گے لیکن ملیں گے تو انجان بن جائیں گے ارے اب اتنا وقت کہاں کہ فیس بک پہ بیٹھیں۔خود کو مصروف بھی ظاہر کر دیا اور آپ کو آپ کے نکمّے پن کا احساس بھی دلا دیا یہ جانے بغیر کہ دوسرے لوگوں کی پبلک پوسٹ پہ اُن کے  تبصرے آپ باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔

 

تو دوستو! یہ ہے ہماری انا، ہمارا حسد ، ہمارا زعم جو  الفاظ کی صورت باہر آتا ہے تو زہر میں ڈبوئے نشتر کے طرح لوگوں کو تکلیف دیتا ہے اور کبھی سرد مہر رویوں کا روپ لے کر دوسروں کو رنجیدہ کر دیتا ہے۔

 

ہماری انا ہی ہمیں سب سے زیادہ محبوب ہے ۔سب سے مشکل قربانی اپنی انا اور نفس کی قربانی ہے۔آپ کے کہے گئے یا لکھے گئے الفاظ ہی ہیں جو کبھی لوگوں کے دل میں گھر کر جاتے ہیں تو کبھی آپ کو دل سے اُتار دیتے ہیں۔

اپنی اور دوسروں کی زندگی آسان بنانے کے لیے بس اپنی انا کی تھوڑی سی قربانی دے دیں۔

 

لوگوں کی کھل کے تعریف کریں، اچھے کاموں میں حوصلہ افزائی کریں۔کامیابیوں پہ کھل کے مبارکباد دیں۔خوشی کے موقعوں پہ خوشی کا اظہار کریں اور تھوڑا سا وقت نکال کر لوگوں کے ساتھ اپنے رویئے اور الفاظ پہ غور و فکر کریں کہ انسان خود اپنا سب سے بڑا محاسب ہے..

 

(نقل وچسپاں )

 

https://teachingadds.blogspot.com