Number (Qataar)

 انتخاب: ☺

نمبر

نعیم سلیم۔۔۔۔۔مالیگاؤں مہاراشٹر۔۔۔۔۔

لفظ نمبر سنتے ہی ذ ہن فون نمبر یا واٹس ایپ نمبر کی طرف جاتا ہے کیونکہ فی الوقت یہی رائج ہیں...اس سے پہلے فیکس نمبر،ایس ٹی ڈی کوڈ نمبر،پن کوڈنمبر،وغیرہ پوچھے اور بتائے جاتے تھے.......لفظ  ‘‘نمبر’’  موقع محل کی مناسبت سے الگ الگ معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

کسی شخص کو اگر ایک نمبرکہہ دیں تو وہ خوشی سے پھولا نہیں سماتا مگر صرف ایک کا اضافہ کرکے دونمبر کہہ دیں تو چراغ پا ہوکر ہاتھا پائی نہ بھی کرے تو کھری کھری ضرور سنائے گا۔۔۔۔۔اس کے جواب میں  آپ کےضبط کا بندھن ٹوٹا تو،      ہاتھا پائی اورممکن ہے  اس کے آگے کے مراحل سے بھی گزرنا پڑے.......

سر سے لے کر پاؤں تک ضروریات انسانی کی بہت سی چیزوں میں بھی نمبر کافی اہمیت کا حامل ہے................

 نمبر کا لغوی معنی بھلے ہی تعداد ہو لیکن اس کا عام معنی قطار میں کھڑے ہوکر۔۔۔۔۔بیٹھ کر یا ہنگامی حالات میں لیٹ کر اپنی باری کا انتظار کرنا۔۔۔۔۔۔۔جسے نمبر لگانا بھی کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔

نمبر کہاں نہیں لگتا ؟ غور فرمائیے صاحب  بچہ پیدا ہوا۔نام کے اندراج کیلئے  کارپوریشن گئے وہاں نمبر....فارم وغیرہ خانہ پری کرکے داخلہ حاصل ہوا....راشن کارڈ میں بچے کا نام شامل کرنا ہے.ایف ڈی او(FDO) آفس پر نمبر......بچے کو اسکول میں داخل کرنا ہے..وہاں نمبر..گھنٹوں قطار میں کھڑے رہ کر فارم ملا قسمت سے قرعہ اندازی میں نام آگیا تو ٹھیک نہیں تو اثرو رسوخ رکھنے والوں کےنمبر ڈھونڈتے پھرو...خیر بچہ کسی طرح اسکول میں داخل ہوگیا اب ضروری ہے اس کا آدھار کارڈ نمبر......آدھار سینٹر پہنچے وہاں نمبر........خدا خدا کرکے آدھار کارڈ بن گیا....اب یہ کیا نئی مصیبت؟ بچے کا بینک اکاؤنٹ نمبر..بینک پہنچے وہاں نمبر میں دھکے کھاتے کھاتے اکاؤنٹ کھل گیا۔اب ضروری ہے ہر طالب علم  کا یوڈائز نمبراورجب تک طالبعلم کے ہاتھ خارجہ سرٹیفکیٹ نہ آجائے اسکی شناخت ہے  اسکول جی آر نمبر...

 دیکھئے بچہ جیسےجیسے بڑا ہورہا ہے اسے نمبر کی اہمیت کا اندازہ ہوتا جارہا ہے  عوامی بیت الخلاء ہو،بازار سے سودا سلف لانا ہو،یا راشن دکان سے اناج لینا ہو  یا پھر تفریح کیلئے کہیں جانا ہو  تھیٹرہو یا پارک ۔۔۔۔ہر جگہ نمبر کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے....

ہاسپٹلس کے اوپی ڈی سیکشن میں لگے نمبرکو دیکھ کر دل بے چین ہو جاتا ہے۔درد سے کراہتے مریضوں کا اپنے  نمبر  کا انتظار اور اچانک ڈاکٹر  کا ایمرجنسی وزٹ کیلئے چلے جانا۔ایسے میں مریضوں کی حالت ناقابل  بیان ہوجاتی ہے نتیجے میں غصہ کا شکار بے چارہ کمپاؤنڈر........

  پٹرول پمپ میں دو موٹر سائیکل سوار ایک ساتھ داخل ہوجائیں تو ان کے چہروں کے تاثرات سے اندازہ ہوتا ہے مانو دو پہلوان دنگل میں آمنے سامنے آگئے ہوں...

 

AreeBTLM

مٹی کاتیل یعنی راکیل کیلئے نمبر پر بہت جھگڑے ہوتے تھے صبح آٹھ نوبجے نمبر لگانے والے بھی کہتے تھے کہ فجر بعد سے نمبر لگائے ہیں....بخدا ہم انہیں جھوٹا نہیں کہتے، جس کی جب آنکھ کھلے تب فجر پڑھے ضروری نہیں کہ اس کا مطلب صبح صادق ہی ہو......

 ہاں تو صاحبان نمبر پر اتنے زیادہ ٹینشن لڑائی جھگڑے کو دیکھتے ہوئےہماری عدم تشدد کی  علمبردار حکومتوں نے فیصلہ کرلیا کہ اب عوام کو سرے سے کچھ دیا ہی نہ جائے یا اتنا کم دیا جائے کہ نمبر لگانے والے بھی سوچیں، آخر فجر سے نمبر لگاکر اتنا وقت کیوں برباد کریں ؟...........

 جھگڑے فساد کامنہ کالا کرنے کیلئے ہمارے بزرگوں نے  نمبر لگانے کا طریقہ ایجاد کیا لیکن  اکثر جھگڑے کی وجہ بھی نمبر ہی ثابت ہوتا ہےکہ میرے نمبر پر مقابل  شخص کیوں خلاف ورزی کا مرتکب ہوا....

 وہ بھی کیا دن تھے...............

رزلٹ والے دن ماں باپ،بڑے بوڑھے،متعلقین،بچوں سے پہلا سوال یہی کرتے تھے کتنے نمبر سے پاس ہوا؟........مگر بھلا ہو محکمہ تعلیم کا اس نے جب نمبر پر اتنی کھینچا تانی دیکھی تو نمبر سسٹم ختم کرکے اس کی جگہ گریڈ سسٹم رائج کردیا جس سے طلباء کو نمبر کی جھنجھٹ سے نجات مل گئ اور سر پرستوں کو پوچھنے سے..................

 کچھ سالوں پہلے تک بورڈ کے  امتحانات کے بعد سوشل ورکرس امیدواروں کے امتحانی نمبر لے کر  شہر شہر گھوما کرتے تھے۔مگر برا ہو بورڈ والوں کا جنھوں نے ہولو کرافٹ اسٹیکر سے نمبر چھپانے کا انتظام کرکے خدمتگاروں کی اچھی خاصی خدمت اور مفت تعلیمی سیر پر روک لگادی.............

 یہ بھی قابل غور ہیکہ کہیں شناخت ظاہر کرنے کیلئے نمبر کا استعمال کیا جاتا ہے تو کہیں چھپانے کیلئے.........

 کوئی چیز لینے کیلئے اگر نمبر لگانا پڑے تو انسان کو صبر آہی جاتا ہے کہ ٹھیک ہے مطلوبہ چیز حاصل کرنی ہے...مگر کچھ دینے کیلئے نمبر لگانا پڑے تو اس سے زیادہ تکلیف دہ مرحلہ اور کوئی نہیں ہوتا......مثال کے طور  پر بینک میں روپیہ جمع کرانا ہو یا بجلی بل ادا کرنی ہو لمبی قطار دیکھ کر جسم سے آدھی طاقت چلی جاتی ہے...ہمارے ملک میں خواتین کا بہت احترام ہے۔اسلئے انہیں نمبر نہیں لگانا پڑتا..... مردوں کی قطار چاہے جتنی لمبی ہو خواتین بڑی شان سے بینک میں داخل ہوتی ہیں اور اپنا کام کرکے رخصت.....شاید اس وقت مردوں کو اپنی مردانگی پر افسوس ہوتا ہے.....اس کا حل کچھ چالاک مردوں نے یہ نکالا کہ اپنی محترمہ یا چھوٹی بچی کو ساتھ  لے آتے ہیں اور انکے ہاتھ میں پیسے،بل،سلپ وغیرہ تھما کر کاؤنٹر کی طرف ہانک دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔معلوم ہوا کہ عورتوں کی اسپیشلٹی بڑے شہروں میں یہ کہہ کر ختم کی جارہی ہے کہ جب مساوات مردوزن کے نعرے لگائے جارہے ہیں تو پھر یہ امتیاز کیوں؟چنانچہ مردوخواتین ایک ہی قطار میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں....

 حکومت ہند کے حالیہ نوٹ بندی فیصلے کے بعد بینکوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے باہر لگے نمبر نے ملک کی تاریخ  کے سارے ریکارڈ توڑ دئے ۔۔۔۔ نہ صرف سارا دن بلکہ سخت سردی میں رات رات بھر قطاروں میں لگے  متوسط وغریب طبقے کے افراد  اپنا کالا دھن سفید کرنے کے جتن کرتے رہے۔متعدد افراد اذیت برداشت نہ کرپانے کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے گئے تو کئی لوگوں نے تنگ آکر خودکشی کرلی۔

اس کا ایک مثبت پہلو یہ سامنے آیا کہ بکھرا ہوا  خاندان ایکدوسرے کے قریب آگیا۔گھنٹوں بینک نمبر میں لگے ہوئے دوست بن گئے ، معاشقے چلے، رشتے داریاں بنیں،دیکھ کر راستہ تبدیل کردینے والے  قرضدار خود رابطہ کرکے قرض چکادئےاور جن کے پاس زیادہ ہی اسٹاک تھاتو وہ زبردستی متعلقین کو قرض دینے کی پیشکش کرنے لگے.....

 لینے اور دینے کے لئے نمبر لگانے کے علاوہ ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں لینا اور دینا ایک ساتھ ہے لیکن نمبر کبھی کبھی لگتا ہے اور وہ جگہ ہے مسجد کا وضو خانہ جہاں جمعہ عیدین یا کبھی کبھارنمبر لگانا پڑتا ہے............

 نمبر میں لگنے اور وہاں دھاندلی کرنے سے ایک ہی بات سامنے آتی ہے..کہ انسان اپنا وقت بچانا چاہتا ہے...اور واقعئ انتظار کے چند لمحے گھنٹوں پہ بھاری ہوتے ہیں..........

حیرت انگیز طور پر ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں کوئی دعویٰ نہیں کرتا کہ میرا نمبر ہے.....اور وہ جگہ ہے آخری آرامگاہ قبرستان......لیکن

ٹھہرئیے صاحب نمبر یہاں بھی ہے۔اگر نمبر لگانے کا مطلب جگہ محفوظ کرنا ہو تو آجکل بڑے شہروں کے  قبرستانوں میں جگہیں پہلے سے ریزرو کرلی جارہی ہیں۔بس ملک الموت کے جلد  نہ آنے کے  منتظر رہتے ہیں.ملک الموت نظر آنے لگیں تو بڑے سے بڑے مصروف ترین اشخاص  بھی ان کے ساتھ جانے کی بجائے  انتظار کرنا پسند کریں گے, مگر  ہماری آنکھوں پر  پٹی بندھی ہوئی  ہے ہم اس حقیقت  سے غافل ہیں کہ داعئ اجل جب جسے بلاتا ہے سارے نمبر چھوڑ چھاڑکر جانا پڑتا ہے کبھی نہ واپس آنے کیلئے...............

#number(Qataar) #AreeBTLM #naushadali19881 #Naeem Saleem

7 comments:

Mushahid Razvi Blogger Team said...

بہت خوب جناب کیا کہنے!

Farzana Shabbir Khan said...

بہترین عمدہ ترسیل۔

Iqra Education Blogg said...

great Sir Ji

Ansari Akhlaque Ahmed said...

باپ ایک نمبری اور بیٹا دس نمبری اور پوتا سو نمبری اور... دوست لاکھوں نمبری....

ALIKAUSER said...

Bahot khub.... Mazedar tahrir......

عابد شیخ said...

بہت عمدہ

MUMTAZ JAHAN said...

Bahot khub