ابراہام لنکن کا مشغلہ:
تقریباً ۲۰۰ ؍سال قبل ابراہام نامی ایک مشہور شخصیت ہو گزری ہے۔ وہ امریکہ کے صدر تھے۔ بچپن میں اور بڑے ہونے کے بعد بھی لنکن نے بہت سارے مشغلے پال رکھے تھے۔
انھیں جانور بہت پسند تھے۔ بچپن میں وہ ایک دفعہ دوستوں کے ساتھ باغ کی سیر کو گئے۔کچھ دیر پہلے ہی طوفان آکر چلا گیا تھا۔ باغ میں انھیں دو پرندوں کے بچے نظر آئے۔ لنکن نے سارے باغ کی چھان مار کر ان پرندوں کا گھونسلا تلاش کیا۔ اس کام پر ان کے دوستوں نے ان کا مذاق اُڑایا لیکن لنکن نے صرف یہ کہا، ’’ ان دوبچوں کو اگر ان کی والدہ کے پاس نہیں چھوڑ آتا تو مجھے رات بھر نیند نہیں آتی۔‘‘
جب ان کے دوست صرف مذاق کے طور پر جانوروں کو ستاتے تب لنکن انھیں فوری روک دیتے۔بڑے ہونے کے بعد انھیں ایک گمشدہ کتّا ملا ۔ ان کے بچوں کو وہ کتّا بہت پسند آیا۔ اس کے مالک کے آنے تک لنکن کے بچوں نے اس کی دیکھ بھال کی۔ اس کے بعد لنکن کو دوسرا کتّا ملا انھوں نے اس کا نام ’’ فیڈرو ‘‘ رکھا۔
لنکن کو بلّیاں بھی بہت پسند تھیں۔ ایک دفعہ جب گھر کے تمام لوگ رات کا کھانا کھارہے تھے تب بلی کو کھلانے لگے۔ ان کی بیوی ان پر بہت غصّہ ہوئیں لیکن انھوں نے بلی کو کھلانا نہیں چھوڑا۔
اپنے بچوں کے لیے انھوں نے دو بکرے خرید کر لائے۔ ان بکروں کو گھر میں کہیں بھی گھومنے پھرنے کی اجازت تھی۔ لنکن کے پاس گھوڑے بھی تھے۔ ایک دفعہ اصطبل میں آگ لگ گئی، تب گھوڑوں کو بچانے کے لیے وہ تقریباً آگ ہی میں کود پڑے۔ نوجوانی میں لنکن کوکشتی اور میدانی کھیل بہت پسند تھے۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ کھیلوں سے دلچسپی کی وجہ سے لنکن کی شخصیت رعب دار بن گئی۔ اس کی وجہ سے وہ اپنے مخالفین سے کبھی نہیں ڈرتے تھے۔ صدر ببنے کے بعد انھوں نے امریکہ سے غلامی کے رواج کو ختم کیا۔
لنکن کو اچھا گانا نہیں آتا تھا لیکن انھیں موسیقی سے دلچسپی تھی۔ موسیقی سے انھیں بڑا سکون ملتا تھا۔ ایک دفعہ ان کے ملاقاتیوں نے ان کی پسند کا ایک گیت گایا۔ جب دس سال بعد ان لوگوں سے دوبارہ ملاقات ہوئی تو انھوں نے پھر وہی گیت گانے کی فرمائش کی۔ لنکن وہ گیت کبھی نہیں بھوٗلے۔
لطیفہ سنانا لنکن کا ایک اور مشغلہ تھا۔ اس کی وجہ سے انھیں شہرت تو ملی اس کے علاوہ انھوں نے اپنی جوانی کے اکیلے پن کو دور کیا۔ وہ اپنے لمبے قد اور بے ہنگم ڈیل ڈول سے پہلے پہل بہت شرم محسوس کرتے تھے۔
لنکن کے بہت سارے مشغلوں میں سے ایک سب سے پسندیدہ مشغلہ مطالعہ کا تھا۔ وہ لمبے عرصے تک اسکول میں کسی سے کتاب مستعار لے کر پڑھا کرتے تھے۔ ان کو سب سے زیادہ علم کتابوں کی پڑھائی سے حاصل ہوا ۔ صدر بننے کے بعد لنکن کو اپنے مطالعے سے بڑی مدد حاصل ہوئی۔ ان کے بہت سارے تصورات کسی نہ کسی کتاب سے اخذ کیے ہوئے تھے۔ جب جب انھیں کسی مسئلہ کا سامنا کرنا پڑا تب تب انھوں نے اس کا حل کتابوں میں تلاش کیا۔ تناؤ کو دور کرنے لیے وہ کتابوں کی مدد لیا کرتے۔
آپ بھی اپنا مشغلہ بتائیے کمنٹس میں۔۔۔☺ جس کو مکمل کرنے میں آپ کی دلچسپی ہے۔۔۔۔
شکریہ۔۔۔
https://teachingadds.blogspot.com
6 comments:
Knowledge is power. Agree
Nice information,
Keep it up
Nice platform for good and informative learning materials.
Great work.. We appreciate your writing skill. You may write on دین.
Yes
We educate the new young people.
Post a Comment