5th & 8th Scholarship IDEAL Practice Papers

 نیچے دی گئی لنک پر کلک کر کے آسانی PDF پیپرس آپ آسانی سے ڈانلوڈ کر سکتے ہیں۔

Class 5th Urdu - Maths

Class 5th Urdu- Maths(English)

Class 5th English- IT


https://teachingadds.blogspot.com


Class 8th Urdu-Maths

Class 8th Urdu - Maths(English)

Class 8th English - IT

AreeBTLM


Dr.M.Visvesvaraya

 ڈاکٹر وسویسوریا کے یوم پیدائش پر انجینئرس ڈے منایا جاتا ہے۔ 

ایم۔ و سویسوریا ( M.Visvesvaraya) ایک عظیم سفارت کار، سیاستداں اور غیر منقسم ہندوستان کے اولین سیول انجینئر تھے۔ وہ میسور سے تعلق رکھنے والے 19۔ویں دیوان تھے۔ انہیں 1955ء میں ملک کا سب سے بڑا شہری اعزاز بھارت رتن سے نوازا گیا تھا۔ ان کی یوم ولادت پر ہر سال ہندوستان ،سری لنکا اور تنزانیہ میں انجینئرس ڈے منایا جاتا ہے۔ وہ جنوبی ہند کے ریاستوں کی سب سے مشہور شخصیت تھی۔

 وسویسوریا کی پیدائش 15 ستمبر 1860ء کو میسور (کرناٹک) کے کولار ضلع کے چکبالاپور تعلقہ میں ایک تیلگو بر ہمن خاندان میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام سری نواسا شاستری اور والدہ کا نام وینکا چما تھا۔ والد سنسکرت کے عالم تھے۔ وسویسوریا نے اپنی ابتدائی تعلیم آبائی شہر میں حاصل کی۔ مزید تعلیم کیلئے انہوں نے سنٹرل کالج آف بنگلور میں داخلہ لیا۔ لیکن یہاں ان کے پاس پیسے کی کمی تھی۔ لہذا انہوں نے ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا1880ء میں وسویسوریا نے بی اے کے امتحان میں ٹاپ کیا۔ اس کے بعد حکومت میسور کی مدد سے پونا کے سائنس کالج سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ 1883ء میں ، انہو ں نے ایل سی ای اور ایف سی ای (موجودہ بی ای ڈگری) کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ اس کامیابی کی وجہ سے حکومت مہاراشٹر نے انہیں پبلک ورک ڈیپارٹمنٹ ، ممبئی میں اسسٹنٹ انجینئر کے عہدے پر مقرر کیا۔

        1906 میں حکومت ہند نے انہیں پانی کی فراہمی اور نکاسی کے نظام کا مطالعہ کرنے کے لیے عدن بھیجا ۔ عدن میں ان کے تیار کردہ منصوبے کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا گیا۔ 1912 میں میسور کے مہاراجہ نے وسویسوریا کو میسور کا دیوان یعنی وزیر اعلیٰ مقرر کیا تھا جہاں انہوں نے 1912 تا 1919 اپنی خدمات بخوبی انجام دیں۔ وہ صنعت کو ملک کی جان سمجھتے تھے، اسی لئے انہوں نے جاپان اور اٹلی کے ماہرین کی مدد سے پہلے سے موجود صنعتوں جیسے ریشم ، صندل، دھات، اسٹیل وغیرہ کو مزید ترقی دی۔ پیسوں کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے بینک آف میسور کھولا۔ یہ رقم صنعتوں کی ترقی کیلئے استعمال کی گئی۔

میسور میں آٹو موبائل اور ہوائی جہاز کا کارخانہ شروع کرنے کے خواب کی تعبیر کرتے ہوئے وسویسوریا نے 1935ء میں اس سمت میں کام شروع کیا۔ بنگلور میں ہندوستان ایروناٹکس اور ممبئی میں پریمیئر آٹو موبائل فیکٹری ان کی کوششوں ہی کا نتیجہ ہے۔ 1947ء میں وہ آل انڈیا مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے صدر بنے۔ انہیں انسٹی ٹیوٹ آف سیول انجینئرس لندن کی اعزازی رکنیت عطا کی گئی۔ انہیں ہندوستان کی 8ر یونیورسٹیوں نے ڈی ایس سی، ایل ایل ڈی اور ڈی لٹ کی اعزازی ڈگریاں دی تھیں۔ وسویسوریانے بنگلور میں انجینئر نگ کالج کی بنیاد ڈالی۔ ان کی سائنسی خدمات کے صلے میں ملک کے کئی تعلیمی اداروں کے نام ان سے منسوب کئے گئے۔ حکومت ہند نے ان کے اعزاز میں ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا۔ وسویسور یا نے طویل عمر پائی۔ ان کا انتقال 14ا پریل 1962ء کو بنگلور میں ہوا تھا۔ (ماخوذ: وکی پیڈیا اور ٹائمز آف انڈیا ڈاٹ کام)

#Dr.M.Visvesvaraya #Personality #AreeBTLM #naushadali19881

Happy Teachers Day

 یومِ اساتذہ:

 جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک

ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں

اساتذہ کسی بھی قوم و ملت کا وہ عظیم سرمایہ ہیں جو ہر مشکل, ہر آفت, اور کٹھن سے کٹھن گھڑی میں نسل نو کو نکھارنے اور انہیں صیقل کرنے میں اپنا تن من دھن سب کچھ لٹا دیتے ہیں, ملک و ملت کا روشن مستقبل انہیں کے ہاتھوں پروان چڑھتا ہے اور ترقی کی منزلیں طے کرتا ہے ۔ تاریخ انسانی کے مختلف ادوار میں بہت سے اساتذہ فلاسفہ اور مصلحین   معاشرہ نے جنم لیا جنہوں نے آگے چل کر متعلمین اور علم کے تشنگان کی کھیپ کی کھیپ تیار کیں،انہیں ماہر فن اساتذہ میں استاد سروپلی رادھا کرشنن ہیں جن کی یوم پیدائش پر ہندوستان میں یوم اساتذہ منایا جاتا ہے۔ 

عالمی سطح پر یوم اساتذہ کا انعقاد 5 اکتوبر کو ہوتا ہے۔

ایک اچھا استاد نہ صرف اپنے طالب علموں کو علم کے نور سے منور کرتا ہے بلکہ ان کی تربیت بھی کرتا ہے ۔ انھیں زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کا راستہ بھی دکھاتا ہے۔ میں اُن تمام اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جو صرف پیشہ سمجھ کر نہیں بلکہ نئی نسل کی تعمیر و ترقی کا مقصد ذہن میں رکھ کر اس شعبہ کو اپناتے ہیں۔ 

جبکہ قومی اور ملکی سطح پر اس کا انعقاد 5 ستمبر کو ہوتا ہے یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے یہ فخر و افتخار کی بات ہے کہ اپنے محسنوں اور بزرگوں کے تئیں عزت و احترام کے جذبات ابھی بھی زندہ ہیں

سروپلی رادھا کرشنن 

ہندوستان میں یوم اساتذہ 5 ستمبر کو سروپلی رادھا کرشنن کی یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے، سروپلی رادھا کرشنن (پیدائش 5 ستمبر 1888ء-وفات 17 اپریل 1975ء) ایک کامیاب ہندوستانی سیاست دان، ماہر و باکمال فلسفی اور آزاد ہندوستان کے دوسرے نائب صدر (1952–1965) اور ہندوستان کے دوسرے صدر جمہوریہ بھی تھے۔  (1962–1967)

یوم اساتذہ منانے کا اہم اور بنیادی مقصد سماج میں اساتذہ اور محسنین کے عظیم الشان کردار کو اجاگرکرنا ہے۔

ہر ذی شعور شخص کے دماغ میں یہ سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ ان کی ہی یوم پیدائش پر  ٹیچر ڈے کیوں منایا جاتا  ہے؟

اس کی ضرورت اور اہم بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ ہندوستان کے نائب صدر اور ہندوستان کے دوسرے صدر جمہوریہ ہونے کے باوجود بھی اپنے آپ کو ایک استاد کہلوانا ہی  پسند کرتے تھے۔اس کی دوسری بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ خود مفکر،مدبر،مجتہد،فلسفی اور ایک مایہ ناز  استاذ تھے۔انھوں نے اپنی عمر کے چالیس سال تعلیم و تعلم کے میدان میں صرف کردیے تھے۔اس درمیان انھیں یہ محسوس ہوا تھا کہ اساتذہ طرح طرح کے مسائل کے درمیان محصور ہونے کے باوجود بھی صبرواستقلال کے اپنی محنت  سے طالب علموں کی شخصیات کو نکھارنے اور ان کے اندر ہنر پیدا کرنے میں ہمہ تن لگے رہتے ہیں۔یہی وجہ تھی کہ صدر جمہوریہ کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد جب ان کے شاگردوں نے  ان کی یوم پیدائش منانے کے لیے ان سے اجازت طلب کی تو انھوں نے ان سے اس کی جگہ یوم اساتذہ مناکر استاذوں کی عزت و احترام  کے لیےکہا۔ ان کا منشا یہی تھا کہ معاشرے کے اندراساتذہ کا مقام ظاہر ہو اور ان کی اہمیت کا اندازہ لوگوں کے دلوں میں ہو۔

ان کے اقوال میں یہ بات ذکر کی جاتی ہے :-

کہ ایک بہترین استاذ وہ ہے جو علم حاصل کرے اور دوسروں کو صیقل کرے،بلاشبہ استاد کی مثال ایک شمع کی طرح ہے جو خود تو پگھل جاتی ہے لیکن دوسروں کو روشنی دیتی ہے۔ 

یوم اساتذہ مناتے ہوئے ہمیں یہ ضرور خیال کرنا ہے کہ کیا ہماری تعلیم اسی روش پر قائم ہے جس پر ہمارے اسلاف چھوڑ کر گئے تھے کیا ہمارے اساتذہ ویسے ہی جذبات اپنے طالب علموں کے تئیں رکھتے ہیں جیسے کے رادھا کرشنن کے تھے افسوس ہے کہ آج کی تعلیم اخلاق سے عاری ہے وہ صرف اور ہنر سکھاتی ہے اخلاق نہیں جس کی وجہ سے لوگ مادیت کے پجاری اور مے نوشی کے پرستار بن جاتے ہیں,  جو تعلیم انسانیت کو چھوڑ کر مادیت کا پجاری بنا دے تو کیا اس تعلیم کی کوئی اہمیت معاشرہ میں رہ جاتی ہے. کیا یہی یوم اساتذہ کا مقصد ہے؟ ایک بار سوچئے گا ضرور۔۔۔۔۔۔