اوقاف ، وقف کی جمع ہے جس کے معنی ہیں ٹھہرنا یا رُکنا۔
رموز واوقاف ہی ہمارے جملوں کو قابلِ فہم بناتے ہیں اور جملے کا مطلب اچھی طرح
واضح کرتے ہیں۔ بولتے وقت ہم ان علامتِ اوقاف کا استعما ل نہیں کرتے بلکہ اپنے
لہجے کے اتار چڑھاو سے اپنی بات کا مطلب واضح کرتے ہیں۔لکھتے وقت آواز کا اتار
چڑھاو واضح کرنا ممکن نہیں لہذا ہمیں ان
رموزو اوقاف کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔ اسی طرح تحریر میں رموزو اوقاف لگے ہوں تو
ہم صحیح طریقے سے پڑھ سکتے ہیں۔
جملہ کہاں
ختم ہوا، سوال کہا ں ہے ، التجا کون سی ہے ، کہاں حیرت اور جذبات کا اظہار ہے ،
جملے میں کہاں اور کتنی دیر ٹھہرنا ہے اسے سمجھنے کے لیے جو علامتیں استعمال کی
جاتی ہیں انہیں رموز واوقاف یا علاماتِ اوقاف کہتے ہیں۔
یہاں سے آپ PDF ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔⇓
1۔ ختمہ (۔)Fullstop: جملہ پورا ہونے پر لگائی جانے والی نشانی
کو ختمہ (۔) کہتے ہیں۔
مثلاً : ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔
2۔ سکتہ (،) Comma: جملے میں
تھوڑا ٹھہرنے کے لیے لگائی جانےئ والی علامت کو سکتہ (،) کہتے ہیں۔
مثلاً : اریب سے
کہو، جلدی اپناکام مکمل کرے۔
3۔ وقفہ (؛) Semicolon: جملے میں سکتے سے کسی قدر طویل ٹھہراؤ کے
لیے لگائی جانے والی علامت کو وقفہ(؛) کہتے ہیں۔
مثلاً: ڈاکٹر نے
میری نبض دیکھی؛ بلڈ پریشر دیکھا؛ بیماری کی تفصیل پوچھی اور پھر بھائی سے کہا۔
4۔ رابطہ(:) Colon: وقفے سے زیادہ ٹھہراؤ کے لیے مفصل اور ہم
خیال جملوں کو جوڑنے کے لیے لگائی جانے والی علامت کو رابطہ (:) کہتے ہیں۔
5۔تفصیلیہ (:- ) تفصیل یا وضاحت بیان کرنے کے لیے لگائی
جانے والی علامت کو تفصیلیہ کہتے ہیں اسے
وقفِ شارح بھی کہتے ہیں۔
6۔سوالیہ (؟) Interrogation: جملے میں سوالیہ اظہار کے لیے لگائی جانے
والی علامت کو سوالیہ (؟) کہتے ہیں۔
مثلاً : آپ کا
اسم گرامی کیا ہے ؟
7۔ فجائیہ (!)Exclamation: تعجب، حیرت ، افسوس ، خوشی ظاہر کرنے کے
لیے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں اُن کے آگے جو علامت لگائی جاتی ہے اسے فجائیہ (!)
کہتے ہیں۔
مثلاً : واہ! تاج محل کتنی خوب صورت عمارت ہے۔
8۔ قوسین () Brackets: اصل جملے کے درمیان میں بظاہر غیر متعلق
لفظ یا جملے کو لکھنے کے لیے لگائی جانے والی علامت کو () قوسین کہتے ہیں۔
9۔خط (۔۔۔۔) Dash: اصل جملے کے درمیان میں بظاہر غیر متعلق
لفظ یا جملے کو لکھنے کے لیے یا بیان کی شدت کو ظاہر کرنے کے لیے لگائی جانے والی
علامت کو خط ۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔
مثلاً : چاند تھا
لیکن بے نور سا۔۔۔۔۔۔۔۔ ، تارے تھے لیکن بجھے بجھے ۔۔۔۔۔۔
10۔واوین ( ’’ ‘‘ ) Inverted Commas: کسی شخص کی
کہی ہوئی بات کو ہو بہو لکھنے کے لیے پوری بات کے شروع اور آخر میں لگائی جانے
والی علامت کو واوین (’’۔۔۔۔۔‘‘ ) کہتے ہیں۔
مثلاً : عامر
نے کہا، ’’ ابّا جان مجھے سائیکل دلادیجیے۔‘‘
14 comments:
Nice work, share English grammar too
👍
Thank You
Nic
Very nice
Very nice 👍
Very nice
Nice sir
Good
Very nice sir 1 mark for topic
If you want to educate our children or students... You can manage or give some English sentences use in daily life.. Or like a daily soap
اوکے
بہترین کارکردگی مبارکباد پیش کرتاہوں
Post a Comment