آپ نے آم کی کئی قسموں کے بارے میں پڑھا ہوگا، سُنا ہوگا اور ذائقہ سے بھی آشنا ہوں گے۔مگر اس خبر کے بعد آپ یقیناً
آم کی اس نایاب قسم کو دیکھنے اور چکھنے کے ضرور خواہش مند ہو جائیں گے۔
یہ آم کوئی عام نہیں بہت خاص ہے، 2.7 ۔لاکھ روپےکلو
فروخت ہوتا ہے۔
جاپانی نسل کے اس آم
کو مدھیہ پردیش کے جبل پور میں اُگانے والے شخص نے اس کی حفاظت کے لیے ۴ محافظ اور
۶ کتے تعینات کیے ہیں۔
آم کھانا سب کو پسند
ہوتا ہے۔ کاشتکاروں کو یہ آم آپ تک پہچانے کے لیے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔آم کو
چوری ہونے سے بچانے کے لیے بھی انہیں جد وجہد کرنی پڑتی ہے۔ یو ں تو باغبان ہی اس
کی حفاظت کرتے ہیں لیکن اگر آمد کچھ زیادہ قیمتی ہو تو اس کی سیکوریٹی پر بھی اچھی
خاصی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ایسے ہی ایک آم کے باغ کی سیکوریٹی موضوع ِ بحث ہے۔
آم کا یہ مشہور باغ مدھیہ پردیس میں واقع ہے۔یہاں کے جبل پور کے رہنے والے سنکلپ
پریہار نے آم کی ایسی قسم اُگائی ہےجو بازار میں 2.5
لاکھ میں فروخت ہوتی ہے۔پہلے تو انہیں خود ہی نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے
کون سا آم اُگایا ہے؟ جب سنکلپ اور اس کی بیوی کو اس کے بارے میں معلوم ہواتو
انہوں نے اس کے لیے سیکوریٹی گارڈ اور
کتوں کو تعینات کیا۔ فی الحال آم کے ان درختوں کی سیکوریٹی پر ۴ گارڈ اور ۶ کتے
تعینات ہیں۔
جاپانی آم ‘
میازاکی’ سونے کی طرح مہنگا ہے۔
سنکلپ اور اس کی بیوی
بتاتی ہیں کہ ٹرین کے ذریعہ چنئی جانے کے دوران ایک شخص نے انہیں اس کا پودا دیا
تھا۔ انہوں نے گھر آکر اپنے باغیچے میں یہ آم لگادیا۔ انہیں خود نہیں معلوم تھا
کہ یہ کون سا آم ہے ؟
جب ان کے درخت بڑے ہوئے اور ان درختوں پر
سرخ رنگ کے آم نظر آنے لگے تو انہیں حیرانی ہوئی۔ اس کے بعد جب تحقیق کی تو
معلوم ہوا کہ انہوں نے آم کی سب سے مہنگی قسم میں سے ایک ‘ میازاکی ’ آم اُگالیا
ہے ۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت ۲ لاکھ ۷۰ ہزارروپے فی کلو ہے۔
گزشتہ سال چوری ہونے
کے بعد سیکوریٹی انتظام کیا۔
ہندوستان ٹائمز کے
مطابق باغ کے مالک کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کچھ چوروں کو اس کے بارے میں معلوم
ہوگیا تھا اور انہوں نے باغیچے میں چوری کرلی تھی۔ وہ آم تو چُرا کر لے گئے لیکن
پودوں کو ہم نے بچا لیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال ہم نے آم کی حفاظت کے لیے سخت
انتظامات کیے ہیں۔اب اگر کوئی چوری کرتا ہے تو اسے پہلے ۶ کتوں اور ۴ محافظوں کو
مات دینا ہوگا تب ہی وہ آم تک پہنچ سکے گا۔
۲۱ہزار روپے کا ایک
آم
اس طرح کی سخت
سیکوریٹی کے پیچھے ایک وجہ یہ ہے کہ باغ کے مالک کو ایک خریدار بھی مل گیا ہے۔
گجرات میں رہنے والے ایک تاجر نے میازاکی آم خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہےاور اس
تعلق سے ایک معاہدہ بھی ہوچکا ہے۔ وہ ایک آم کے ۲۱ ہزار روپے دے کر خریدنے کے لیے
تیار ہے۔میازاکی آم میں بیٹا کیروٹین ، فولک ایسڈ اور اینٹی آکسیڈینٹ بھر پور
مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو آنکھوں کی روشنی کے لیے بھی اچھے ہیں۔ جاپان کے
میازاکی شہر میں یہ پہلی مرتبہ کاشت کیا گیا تھا، اس لیے اس سرخ آم کا نام بھی
میازاکی آم ہے۔
بشکریہ ۔۔ انقلاب
2 comments:
Nice information sir ji
Good information
Post a Comment