Aaga Khan Palace

 #Aaga Khan Palace 

پونہ میں واقع آغاخان پیلس کئ اعتبار سے خاص ہے۔

گاندھی جی کی زندگی او ر تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ جگہ نہایت کارآمد ہے۔ اس محل کی تاریخی اہمیت بھی کچھ کم نہیں۔

آغا خان پیلس ایک اہم سیاحتی اور تاریخی مقام ہے جو پونے میں واقع ہے جسے 1892ء میں قحط سے متاثرہ پڑوسی علاقوں میں غریبوں کی مدد کے لئے بنایا گیا تھا۔ یہ محل ہندوستانی تاریخ کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ہے کیونکہ اس نے ہندوستان کی آزادی کے کئی فیصلہ کن لمحات کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں مہاتما گاندھی، ان کی اہلیہ کستور با گاندھی کے ساتھ ساتھ سروجنی نائیڈو اور مہادیو دیسائی کو قید کیا گیا تھا۔ اس جگہ کستور با گاندھی اور مہادیو دیسائی کا انتقال ہوا تھا۔

آج بھی محل کے اندر ان کی یاد میں ایک یادگار اور میوزیم بنایا گیا ہے۔ جس میں گاندھی جی کی پینٹنگز اور بہت ساذاتی سامان موجود ہیں۔ آغا خان پیلس کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر 2003ء میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا

( اے ایس آئی) نے اس جگہ کو قومی اہمیت کی یادگار قرار دیا۔ مجموعی طور پر آغا خان پیلیس اپنے تعمیراتی اور تاریخی اہمیت دونوں کے لئے جانا جاتا ہے جو سیاحوں اور تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اگر آپ بھی آغا خان پیلس سے سیر کیلئے جانا چاہتے ہیں تو یہ مضمون آپ کیلئے مفید ثابت ہوگا۔

آغا خان پیلس 1892ء میں سلطان محمد شاہ آغا خان سوم کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی سے وابستہ ہے، اس لئے اس کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ یہ وہی محل ہے جسے’’ بھارت چھوڑ و تحریک‘‘ شروع ہونے کے بعد اگست 1942ء سے مئی 1944ء کے درمیان مہاتما گاندھی، ان کی اہلیہ کستور با گاندھی اور ان کے سیکریٹری مہادیو دیسائی کے لئے حراستی مرکز بنا دیا گیا تھا۔ آزادی کی جدو جہد کی کئی معروف شخصیات جیسے سروجنی نائیڈو کو بھی 1942ء کے دوران یہاں قید کیا گیا تھا۔ اس دوران کستور با بائی اور دیسائی نے یہاں آخری سانس لی۔ اس کے بعد مہاتما نے انہیں یہاں دفن کیا جس کی وجہ سے محل کےاحاطے میں ان کی یادگاریں قائم کی گئیں۔ مئی 1944ء میں رہا ہونے سے قبل گاندھی اور آزادی کے دیگر حامیوں کو تقریباً 2سال تک اسی محل میں قید رکھا گیا۔

آزادی کے بعد 1969ء میں آغا خان نے سی حل حکومت ہند کو عطیہ کیا جس کے بعد آغا خان محل گاندھی نیشنل میموریل کے نام سے جانا جانے لگا۔ مارچ 2003ء میں محل کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے قومی اہمیت کی یاد گار قرار دیا تھا۔

آغا خان پیلس کا کمپلیکس اطالوی محرابوں اور وسیع و عریض لان کا ایک انوکھا مجموعہ ہے جہاں گاندھی میموریل کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں۔ یہ عمارت 19؍ا یکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کے احاطے میں ہر ہال ہیں۔ ایک 205میٹر چوڑا کوریڈور اس دو منزلہ ڈھانچے کو گھیرے ہوئے ہے اور یہ اب گاندھی نیشنل میموریل سوسائٹی کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ ان کے علاوہ آغا خان پیلس میں گاندھی خاندان سے متعلق بہت سی پینٹنگز تصاویر اور نوادرات موجود ہیں۔ اس میں ایک دکان بھی ہے جہاں کھادی اور ہاتھ سے بنے ہوئے کپڑے فروخت ہوتے ہیں۔

اگر آپ آغا خان پیلس جانے کا ارادہ کر رہے ہیں تو اپنے سفر کو مزید خاص بنانے کے لئے آپ گاندھی میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ مخصوص تقریبات میں شرکت کر سکتے ہیں۔ ان میں اہم شہید دیوس شامل ہے جو ۳۰؍ جنوری کو منایا جاتا ہے۔ مہا شیوراتری کستور با گاندھی کے یوم وفات طور پر منایا جاتا ہے جسے مدر ڈے کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔ اس محل میں یوم آزادی (15) اگست)، یوم جمہوریہ (26 جنوری) اور مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش

 ( اکتوبر) کی تقریبات بھی خاص طور پر منائی جاتی ہیں۔

آغا خان پیلس میں واقع گاندھی میوزیم سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ہے جو عمل کے احاطے میں سیاحوں کی طرف سے اکثر دیکھے جانے والے مقامات میں سے ایک ہے۔

ماخوذ۔۔۔۔ انقلاب ڈیسک

https://www.youtube.com/@ansariareeb6941


First Semester Exam Papers

 

AreeB TLM

8th Class

Marathi Download

Marathi Download



#AreeB TLM