Urdu As a Subject Of Teaching

 اردو بہ حیثیتِ مضمونِ تدریس:۔

مضامین کی اہمیت ان کی ضرورت پر موقوف ہوتی ہے۔

ایک:  ضرورت برائے زندگی۔

دو:  ضرورت برائے تعلیم۔

تین:  ضرورت برائے ملازمت یا کاروبار۔

ان میں ہر ضرورت عام بھی ہوسکتی ہے اور خاص بھی۔ اس لحاظ سے چھ ضرورتیں ہوجاتی ہیں۔

۔۔ عام زندگی کے لیے    ۔۔ خاص زندگی کے لیے         ۔۔ عام تعلیم کے لیے

۔۔ خاص تعلیم کے لیے    ۔۔ عام ملازمت یا کاروبار کے لیے    ۔۔ خاص قسم کی ملازمت یا کاروبار کے لیے۔

مضامینِ تدریس پر اثرانداز ہونے والے مندرجہ ذیل اسباب ہیں:۔

ایک :۔  منازلِ تدریس

دو:۔  امتحان

تین:۔  وقت نامہ

چار:۔  نِصاب

پانچ:۔  اُستاد

چھ:۔  دوسرے مضامین سے تعلق

سات:۔  سرکاری اہمیت

آٹھ:۔  اَربابِ اقتدار کی نظر میں وقعت

نو:۔  عام دل چسپی

دس :۔  طریقِ تعلیم

اُردو ایک زبان ہے اور زبان کی تدریس میں زبان پر زیادہ زور ہونا چاہیے، لیکن زبان بہ حیثیت زبان کوئی ایسا موضوع نہیں کہ اسے دوسرے مضامین سے کوئی تعلق نہ ہو۔ زبان کی اہمیت جہاں اور خوبیوں پر موقوف ہے وہیں یہ بھی بنیادی امر ہے کہ وہ زبان کہاں تک تمام علمی مضامین کے مسائل خوبی کے ساتھ ادا کرسکتی ہے۔ تدریس میں اس قسم کی اہمیت دکھانے کا اہتمام زبان کے سلسلے میں بہت مفید چیز ہے۔ یہی دوسری زبان سے ربط اور اشتراک کی ایک اعلا صورت ہے۔ اُردو کے نصاب میں دوسرے علوم و فنون کے مسائل کا تذکرہ ہو تو یہ ربط بہت مستحکم ہوگا۔

# Tadrees-e-Zaban-e-Urdu

Urdu as a Teaching Subject:


Teaching Of Mother Tongue

 مادری زبان سِکھانے کے اغراض و مقاصد:۔

مادری زبان سِکھانے سے پہلے اس کے اغراض و مقاصد کا تعیّن ضروری ہے۔

اس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ اگر معلم کو اس کی تدریس کے لیے اغراض و مقاصد نہ معلوم ہوں تو اس کی تعلیم وتدریس بے مقصد ، خام اور فضول ثابت ہوگی۔ مادری زبان ایک فطری زبان ہے۔

بقول خواجہ غلام السیدین: ــ بچہ اِسے اپنی ماں کے دودھ کے ساتھ پیتا ہے۔

اغراض و مقاصد:۔

ایک ۔۔ بچوں میں چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اُبھارنا۔۔ بچہ اپنے خیالات کا بہتر اظہار صرف اپنی مادری زبان ہی میں کر سکتا ہے۔

دو۔۔ طلباء کو ذہنی اور دماغی طور پر آزاد کرنا۔۔ مادری زبان کے ذریعہ بچہ اپنی زندگی کے متعلق آزادی سے سوچ سکتا ہے اور آزادی سے اپنے خیالات دوسروں تک پہنچا سکتا ہے۔

تین۔۔  ادبی وثقافتی ورثہ کی ترسیل۔۔

چار۔۔  تہذیب و تمدّن ، فنون لطیفہ اور تجارت و صنعت کی طرف بچوں کو مائل کرنا اور اُن کی خوبصورتی اور ترقی میں اضافہ اور تکمیل۔

پانچ ۔۔  بچوں کے حسین و جمیل اور عمدہ تصورات و تفکرات۔ فائن سینٹی مینٹ کو بڑھاوا دینا۔

چھ۔۔  طلباء میں نجی ، انفرادی ، سماجی اور قومی زندگی سے دلچسپی پیدا کرانا۔

سات۔۔  مادری زبان کے ذریعے دوسری زبان کے علوم و فنون کو حاصل کرنا یا سمجھنا۔

آٹھ۔۔  بولنا، پڑھنا، لکھنا ، تحریر و تقریر میں صلاحیت، قواعد پر عبور، زبان میں سلاست و سادگی، قوتِ مشاہدہ ، فکر ونظر کی نشو ونما اور خیالات کا بہتر اظہار۔

نو۔۔  ایک اچھا شہری بنانے کے علاوہ عمدہ لیڈر شپ کی تربیت اور انفرادی صلاحیتوں کا مالک بنانا۔


Mushtarik Alfaz Mukammal

 مشترک الفاظ

ہم معنی ایسے الفاظ جو ایک ساتھ لکھیں یا بولیں جاتے ہیں مشترک الفاظ کہلاتے ہیں۔

آپ یہاں سے PDFڈانلوڈ کر سکتے ہیں۔↡

Download







Principles of Language Teaching

اسلام علیکم دوستوں۔ 

تدریس ِزبان ایک فن ہے۔ جس میں مہارت حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ چند اصول وضع کیے گئے ہیں۔ کامیاب مدرس کے لیے ان اصولوں پر کار بند ہونا ناگزیر ہے۔زبان کی تدریس کے لیے بنیادی طور پر دو قسم کے اصول ہیں۔ کُلّی اور جُزوی۔ کُلّی اصول جُزوی اصول سے زیادہ اہم ہیں۔

کلّیات کی مختلف صورتیں ہیں۔

الف: رہنما اُصول

               تدریس ِزبان کے لیے ضروری ہے کہ

۔۔۔ مقصدِ تدریس کا تعین کیا جائے۔

۔۔۔ طلباء کی فطرت اور ماحول کا مطالعہ کیا جائے۔

۔۔۔  مقصد کے مطابق نصاب ِ زبان کا تعین کیا جائے۔

۔۔۔  مدّتِ تدریس اور وقت نامہ کے لحاظ سے زبان کی تقسیم کی جائے۔

۔۔۔  اسباق کی نوعیت کو پہلے سے جانچ لیا جائے۔

۔۔۔  سبق کے متعلق پہلے سے اشارات تیار کر لیے جائیں۔

ب: بنیادی اُصول

بنیادی اُصول وہ ہیں جن پر تدریسِ زبان کا اساسی انحصار ہے۔ ان اصولوں کا اثر تدریسِ زبان کے سلسلے میں ہمہ گیر ہے۔

۔۔۔  طلباء کے عمل اور ان کی ذاتی سعی پر زیادہ زور دیا جائے۔

۔۔۔  تدریسِ عمل کو روز مرّہ زندگی سے خاص طور پر مربوط کیا جائے۔

۔۔۔  جہاں تک ہو سکے مقرونیت یعنی اشیائے محسوسہ ، نمونوں ، تصویروں ، خاکوں ، واقعات اورمثالوں کے ذریعے موضوع تدریس کا تصور طلباء کو ذہن نشین کرایا جائے۔

۔۔۔  تدریسِ زبان کے ہر اقدام میں زبان پر توجہ مرکوز رہے۔

۔۔۔  اجتماعیت یعنی تدریسِ زبان میں ایسے مواقع پیدا کیے جائیں کہ مل کر جماعت کام کرے۔

۔۔۔  انفرادیت یعنی تدریسِ زبان میں ایسے مواقع مہیا کئے جائیں کہ طلباء انفرادی طور پر عمل پیرا ہوں۔

ج: اقدامی اُصول

۔۔۔  معلوم سے نامعلوم کی طرف۔

۔۔۔  آسان سے مشکل کی طرف۔

۔۔۔  غیر معیّن اور غیر واضح سے معیّن اور واضح کی طرف۔

۔۔۔  مقرون سے مُجّرد کی طرف۔

۔۔۔  خاص سے عام کی طرف۔

۔۔۔  منطقی تدبیر اور نفسیاتی ترتیب کا لحاظ۔

د: تدبیری اُصول

تدبیری اُصول وہ ہیں جن سے تدریس کو مؤثر ، واضح اور دلچسپ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان تدابیر میں سوالات ، جوابات ، توضیحات ، گھر کام ، درسی کُتب ، خاموش مطالعہ ، کُتب خانہ ، قصہ گوئی ، تمثیل اور سمعی و بصیری تدابیر ، مثلاً گراموفون ، فلم ، ریڈیو ، موبائیل ، انٹرنیٹ ، یوٹیوب ، تعلیمی ایپس وغیرہ شامل ہیں۔

#Tadris -e- Zaban -e- Urdu